ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / ملائم نے ایس پی میں تقسیم کا اشارہ دیا، اکھلیش پر مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا لگایاالزام

ملائم نے ایس پی میں تقسیم کا اشارہ دیا، اکھلیش پر مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا لگایاالزام

Mon, 16 Jan 2017 19:53:16  SO Admin   S.O. News Service

لکھنؤ،16/جنوری (ایس  اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک طرف سماج وادی پارٹی کو بہت بیتابی سے اپنے انتخابی نشان ’سائیکل‘کو لے کر الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار ہے، وہیں اترپردیش اسمبلی انتخابات سے پہلے ایسا بھی لگنے لگا ہے کہ جیسے ملائم سنگھ یادو نے مان لیا ہو کہ ان کے بیٹے اور ریاست کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کے ساتھ جاری شہ مات کے کھیل کو حل کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہنے کی وجہ سے اس جنگ کانتیجہ پارٹی میں تقسیم کے طور پر ہی سامنے آئے گا۔پارٹی کے لکھنؤ دفتر میں تقریبا 500کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ملائم سنگھ یادو نے کہاکہ اکھلیش مجھ سے ملنے آئے، لیکن انہوں نے میری بات تک نہیں سنی۔انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ انتخابی نشان پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ پیر کی شام 4بجے تک آ جائے گا، اور یہ کہ وہ اس فیصلے پر عمل کریں گے۔ملائم سنگھ یادو نے الزام لگایا کہ اکھلیش یادو نے یو پی اسمبلی انتخابات کے لیے جاری کی گئی اپنی امیدوار وں کی فہرست میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔یوپی میں تقریبا 19فیصد مسلم رائے دہندگان ہیں، اور ملائم نے کہا کہ وہ اس بات سے فکر مند ہیں کہ ان کے بیٹے کو مسلمانوں کو چارہ بنانے والے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اسی ماہ کے آغاز میں ہوئی ایک پارٹی میٹنگ کے دوران بیٹے اکھلیش یادو کی طرف سے پارٹی کے قومی صدر کے عہدے سے ہٹا دئیے گئے ملائم سنگھ یادو نے اپنے چچا زاد بھائی رام گوپال یادو پر پارٹی کو تباہ کرنے کا ایک بار پھر الزام لگایا۔غور طلب ہے کہ اکھلیش یادو کے اپنے والد ملائم اور دوسرے چچا شیو پال یادو کے خلاف کی گئی بغاوت کے پیچھے رام گوپال یادو کو ہی وجہ مانا جارہا ہے، اور ملائم شیو پال ان پر وزیر اعلی کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ انتخابی نشان کو لے کر فیصلہ ہو جانے کے بعد اکھلیش یادو کانگریس اور اجیت سنگھ کی راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی)جیسی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کا اعلان کر سکتے ہیں، جبکہ ملائم سنگھ یادو نے کسی بھی پارٹی کے ساتھ الیکشن سے قبل  اتحاد سے انکار کیا تھا۔پارٹی کے انتخابی نشان پر دعوی پیش کرنے کے لیے ملائم سنگھ یادو خود الیکشن کمیشن پہنچے تھے جبکہ وزیر اعلی اکھلیش یادو کے نمائندے کے طور پر رام گوپال یادو نے الیکشن کمشنر سے ملاقات کی تھی۔ملائم سنگھ یادو کہہ چکے ہیں کہ جس میٹنگ میں اکھلیش یادو کو پارٹی صدر قرار دیا گیا تھا، وہ غیر آئینی تھی، اس لیے  ابھی تک ایک ہی ہے، اور اس میں کوئی گروہ نہیں ہیں۔پارٹی کو خیمے میں تقسیم ہونے سے روکنے کی بھرپور کوشش کر رہے ملائم سنگھ یادو نے گزشتہ ہفتے کچھ نرم رخ اختیارکرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ اکھلیش یادو ہی اس بار بھی پارٹی کی جانب سے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار ہوں گے، لیکن باپ بیٹے کے درمیان اختلافات حل کرنے کے مقصدسے اس بیان کے فورا بعد کی گئی میٹنگ ناکام رہی تھی۔پارٹی پر تسلط حاصل کرنے کے لیے جاری تلخی سے بھری جنگ کی شروعات اس وقت ہوئی تھی جب والد اور چچا شیو پال یادو کی طرف سے جاری امیدواروں کی فہرست کے کئی ناموں کو اکھلیش نے مسترد کر دیا تھا، اور اپنے امیدواروں کی الگ فہرست جاری کر دی تھی۔ اکھلیش خیمہ نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ وزیر اعلی کے پاس پارٹی کے زیادہ تر لیڈروں اور کارکنوں کی حمایت ہے اور وہی اب پارٹی کے قومی صدر بھی ہیں، اس لیے انتخابی نشان کے طور پر ’سائیکل‘انہیں ہی ملنی چاہیے۔ویسے، پلان -بی (متبادل آپشن)کے طور پر وہ ’موٹر سائیکل‘کا مطالبہ کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن پیر کو یہ فیصلہ بھی کر سکتا ہے کہ ’سائیکل‘کے نشان کو فی الحال منسوخ کر دیا جائے، اور وہ دونوں میں سے کسی کو بھی نہیں دیا جائے۔اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا عمل منگل سے شروع ہونے جا رہا ہے، لیکن سماج وادی پارٹی اب تک بے سمت ہے، اور امیدوار کشمکش میں ہیں کہ کون کس سیٹ سے لڑنے جا رہا ہے۔اتر پردیش میں 7 مراحل میں ہونے والے انتخابات کے لیے پولنگ 11/فروری سے شروع ہو جائے گی، اور ووٹوں کی گنتی 11/مارچ کو ہو گی۔


Share: